Header Ads

سائنسدانوں نے انسانی صحت کیلئے موٹاپے سے بھی زیادہ خطرناک چیز کی نشاندہی کر دی،کہیں آپ بھی تو اس کے شکا ر نہیں؟


بوسٹن (نیوز ڈیسک) قدرت نے انسان کی تخلیق اس طرح سے کی ہے کہ یہ معاشرے کا حصہ بن کر ہی رہ سکتا ہے اور اس کے لئے جانوروں کی طرح تنہائی کی زندگی گزارنا ممکن نہیں ہے۔ اگرچہ یہ تو سبھی جانتے ہیں کہ تنہا رہنا غم و الم اور تفکرات کا باعث بنتا ہے لیکن سائنسدانوں نے حالیہ تحقیق میں یہ بھی دریافت کرلیا ہے کہ تنہائی کے شکار لوگ نارمل لوگوں کی نسبت بہت پہلے دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں۔
خاندان کی تصویر میں اچانک پراسرار بچی نمودار، رونگٹے کھڑے کر دینے والی کہانی 
برائگم ینگ یونیورسٹی کے سائنسدان جولیان ہولٹ کا کہنا ہے کہ موجودہ دور کے ماہرین صحت موٹاپے کو بہت بڑی بیماری سمجھتے ہیں اور اس پر قابو پانے کے لئے ساری دنیا میں کوششیں جاری ہیں مگر تنہا زندگی گزارنا بھی موٹاپے کی طرح ہی خطرناک ہے اور اس کے نتیجے میں بھی اموات کی شرح بہت زیادہ ہے مگر کوئی بھی اس کی طرف توجہ نہیں دیتا۔ ان کا کہنا ہے کہ تنہائی کی کئی صورتیں ہوسکتی ہیں۔ کوئی شخص سماجی تعلقات سے محروم ہوسکتا ہے تو کوئی لوگوں میں گھرا ہونے کے باوجود خود کو تنہا محسوس کرسکتا ہے، لیکن ہر دو صورتوں میں اثرات ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔
 تنہائی پسند لوگ ذہنی مسائل، جسمانی بیماریوںاور قبل از وقت بڑھاپے کا شکار ہوجاتے ہیں اور ان کی اوسط عمر نارمل لوگوں سے واضح طور پر کم ہوتی ہے۔ جولیان ہولٹ کہتے ہیں کہ تنہا زندگی گزارنے سے عمر میں ایسے ہی کمی ہوتی ہے جیسے کہ روزانہ 15 سگریٹ پینے سے عمر کم ہوتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تنہائی کے باعث صحت کی خرابی اور قبل از وقت موت کی شرح کم عمر لوگوں میں زیادہ ہوتی ہے، خصوصاً 65 سال سے کم عمر لوگ اگر تنہائی کی زندگی گزاررہے ہوں تو ان پر سخت منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تحقیق کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آنے والے وقت میں تنہائی کے باعث اموات میں کافی اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ موجودہ دور میں زیادہ سے زیادہ لوگ تنہائی کی زندگی کی طرف مائل ہورہے ہیں۔

No comments

Powered by Blogger.